ٹیگ کے محفوظات: chinese

چینی وفد کا پاکستان میں مفت آئی کیمپ

کراچی: پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے اعلان کیا ہے کہ جنوری میں چینی ماہرِ امراض چشم کی ٹیم کراچی میں آنکھوں کی 500 مفت سرجریز کرے گی۔

اس حوالے سے پی ایم اے ہاؤس کراچی میں سیکریٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہورہی ہے کہ ’روشنی کا سفر‘ پروجیکٹ کے تحت آنکھوں کی 500 سرجریز چینی ماہرِ امراض چشم کی جانب سے کی جائیں گی۔

انہوں نے بتایا کہ یہ سرجریز نارتھ کراچی میں موجود پاکستان آئی بینک سوسائٹی (پی ای بی ایس) میں 10 سے 24 جنوری کے دوران کی جائیں گی۔

اس اقدام سے دونوں ممالک کی میڈیکل ایسوسی ایشن کے درمیان تعاون سے پاک چین میڈیکل راہداری کے تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔

پریس کانفرنس میں پی ایم اے کے صدر ڈاکٹر شوکت ملک نے کہا کہ یہ سرگرمی دونوں ممالک کے درمیان بہتر تعلقات کو فروغ دے گی۔

انہوں نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ اس حوالے سے انٹرنیشنل ہیلتھ ایکسچینج اینڈ کوآپریشن چائنا (آئی ایچ ای سی سی) کے چار رکنی وفد نے ڈپٹی ڈائریکٹر ہومی چی کی سربراہی میں پی ای بی ایس کا دورہ کیا اور انتظامات کو حتمی شکل دی۔

انہوں نے بتایا کہ اس حوالے سے آئی ایچ ای سی سی اور پی ایم اے کے درمیان مفاہمت کی یاد داشت پر بھی دستخط کیے گئے۔

ڈاکٹر قیصر سجاد نے بتایا کہ چینی وفد نے کہا کہ وہ اس مفت آئی کیمپ کے تمام اخراجات برداشت کرے گا اور یہ کیمپ چین کی جانب سے پاکستان کے غریب اور ضرورت مند مریضوں کے لیے تحفہ ہوگا۔

چینی وفد کی سربراہ ہو می شی نے کہا کہ یہ ایک بہترین موقع ہے جس سے دونوں ممالک کے ڈاکٹروں کو امرض چشم کے شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کے مظاہرہ کرنے کا موقع ملے گا۔

اس موقع پر ڈاکٹر واسق نے امید ظاہر کی اس طرح کی سرگرمی کی طبی شعبے کے دیگر لوگ بھی پیروی کریں گے۔

 

راولپنڈی: نواز شریف کے قافلے کی آمد,زبردست ٹریفک جام

راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے قافلے کی آمد کے موقع پر سیکیورٹی انتظامات کے پیش نظر اور مذہبی جماعت کی ریلی کی وجہ سے زبردسٹ ٹریفک جام ہوگیا۔

فیض آباد انٹر چینج سے ملنے والے تمام راستوں ائیرپورٹ روڈ، پشاور روڈ، مری روڈ، چاندنی چوک سمیت متعدد سڑکوں پر ٹریفک کی صورتحال گھمبیر ہوگئی جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کو شدید پریشان کا سامنا کرنا پڑا۔

چیف ٹریفک پولیس افیسر شاہد علی یوسف نے بتایا کہ ٹریفک کی روانی بحال رکھنے اور صورتحال کو قابو میں لانے کے لیے اضافی اہلکار تعینات کردیے گئے۔

ٹریفک جام میں پھنسے مقامی شہری نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پولیس کی جانب سے اگر متبادل ٹریفک پلان ترتیب دیا جاتا تو مسافروں کو اتنی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

پاکستانی ادویات کی صنعت میں برآمدات بڑھ گئی

ڈاکٹرز اور فارماسیوٹیکل (ادویات بنانے والی) صنعت کی جانب سے کی جانے والی سازش اور ادویات کی قیمتوں میں اضافے پر نظر نہ رکھنے کے سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے صحت سائرہ افضال تارڑ نے سینیٹ کو بتایا کہ ملک میں پچھلے 6 مہینوں کے دوران ادویات میں کوئی قلت نہیں آئی۔

ادویات کے نگراں ادارے کی کارکردگی اور ادویات کی قیمتوں اور دستیابی پر بحث کرتے ہوئے سائرہ تارڑ کا کہنا تھا کہ حکومت نے ادویات کی دستیابی، قیمت اور معیار کو یقینی بنانے کے لیے بارکوڈز کے استعمال کی شروعات کی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی ادویات کی صنعت میں بر آمدات بڑھ گئی ہیں جو ہماری معیاری ادویات کا ثبوت ہیں۔

وزیر مملکت برائے صحت کا کہنا تھا کہ ادویات کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ عوام کو سستی دوائیں حاصل ہوسکے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت نے پچھلے تین سالوں میں ادویات کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے جتنا کام کیا ہے اتنا پاکستان کی تاریخ کے گزشتہ 70 سالوں میں نہیں ہوا۔

قبل ازیں اجلاس کے دوران مختلف سینیٹرز نے ملک میں جعلی ادویات پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔

سینیٹر اعظم سواتی کا کہنا تھا ادویات کا معیار، دستیابی اور قیمتوں سے شہری مطمئن نہیں ہیں، ادویات کے شعبے میں ہونے والے معاہدے پر نظر رکھنی چاہیے اور غیر معیاری اور جعلی ادویات بنانے والے افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہیے۔

متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر طاہر حسین مشاہدی کا کہنا تھا کہ ‘کئی افراد کو مجبور کیا جاتا ہے کہ وہ مہنگی ادویات خریدیں کیونکہ حکومت ادویات کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانے میں ناکام ہو چکی ہے’۔

پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا تھا کہ جعلی ادویات کی فروخت عروج پر ہے یہاں تک کہ دل کے عارضے میں مبتلا افراد میں ٹرانسپلانٹ کیے جانے والے اسٹنٹس بھی جعلی پائے گئے ہیں۔

سینیٹر اشوک کمار کا کہنا تھا کہ بھارتی ادویات بھی پاکستانی ادویات سے بہتر اور سستی بازاروں میں دستیاب ہیں جبکہ ادویات بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے ڈاکٹرز کو مہنگی دوائیں تجویز کرنے پر غیر ملکی دوروں اور گاڑیوں سمیت مہنگے تحائف دیے جارہے ہیں۔

سینیٹر مشاہد حسین نے ادویات بنانے والی کمپنیوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک مافیا ابھر رہا ہے اور کئی لوگ اچھے علاج کے لیے بھارت کی جانب سفر کر رہے ہیں۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے سنیٹ میں کرمنل کوڈ آف پروسیجر میں ترمیم کے لیے بل پیش کردیا جس میں تجویز دی گئی کہ غیر محفوظ خون کی منتقلی کرنے پر 10 سال، ادویات میں ردوبدل کرنے والے پر 5 سال اور کھانے پینے کی اشیاء میں ہیر پھیر کرنے پر 2 سال قید کی سزا مقرر کی جائے۔

علاوہ ازیں سینیٹرز نے اجلاس میں محصولات سےمتعلق معاملات پر فیصلوں کے لیے ٹیکس کورٹ کے قیام کی پیش کش کردی۔

اس حوالے سے سینیٹرز کا کہنا تھا کہ فیڈرل بارڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) محصولات کے معاملے پر شکایت کنندہ، تحقیقات اور فیصلے کے سارے اختیارات نبھا رہا ہے جبکہ اپیل کرنے کا حق بھی ایف بی آر کے ہی پاس جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹیکس دینے والے افراد کو نہ ہی انصاف مل پاتا ہے اور نہ ہی ان کے ادا کیے گئے ٹیکس کا صحیح استعمال ہو پاتا ہے۔

سالانہ تبلیغی اجتماع آج شروع ہوگا

رائیونڈ میں تین روز ہ سالانہ تبلیغی اجتماع کا پہلامرحلہ آج سے شروع ہورہا ہے جو اتوار کے روز اجتماعی دعا کے بعد اختتام پذیر ہوگا۔

تبلیغی اجتماع آج نماز عصر کے بعد امیر جماعت حاجی عبدالوہاب کے بیان کے بعد باقاعدہ شروع ہو جائے گا، جبکہ جمعہ کی نماز معروف عالم دین مولانا طارق جمیل پڑھائیں گے۔

اجتماع میں اہم ملکی شخصیات کے علاوہ دوسرے ملکوں کے لوگ بھی شریک ہوںگے، اجتماع کی تیاریوں کے سلسلے میں پولیس، ضلعی انتظامیہ، محکمہ صحت، بم ڈسپوزل اسکواڈ، ریسکیو اور فائر بریگیڈ نے اپنے اپنے کیمپ لگا لئے ہیں۔

تبلیغی اجتماع میں شرکت کےلیے ملک بھر سےقافلوں کی آمد کا سلسلہ شروع جاری ہے ،شرکاء کی سہولت کےلیے رائیونڈ میں عارضی کھانے پینے کی دکانیں اور کینٹین قائم کردی گئی ہیں۔

سالانہ تبلیغی اجتماع کا دوسرا مرحلہ 9 نومبر سے شروع ہوگا۔


گزارش: اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ خبر پسند آئی ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

وائٹ ہاؤس نے 20 دہشت گرد تنظیموں کی فہرست پاکستان کے حوالے کردی

وائٹ ہاؤس نے 20 دہشت گرد تنظیموں کی فہرست مرتب کرکے پاکستان کے حوالے کردی ہے جس کے بارے میں ٹرمپ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ یہ تنظیمیں پاکستان اور افغانستان سے اپنی دہشت گرد کارروائیاں کرتی ہیں۔

امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے سینیٹ کی فارن رلیشنز کمیٹی یا (غیر ملکی تعلقات کی کمیٹی) کی سماعت کے دوران کہا تھا کہ ’پاکستانیوں نے اشارہ دیا ہے کہ اگر ہم انہیں دہشت گردوں کی معلومات فراہم کریں تو وہ ان کے خلاف کارروائی کے لیے تیار ہیں، لہٰذا ہم تجربہ کے طور پر مخصوص خفیہ معلومات فراہم کرکے انہیں ایک اور موقع دینا چاہتے ہیں‘۔

ایک علیحدہ بریفنگ کے دوران ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا اور پاکستان دہشت گردوں کی معلومات کے تبادلے کے حوالے سے رابطے میں ہیں جس کا مقصد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیغام کو واضح کردیا ہے جس میں پاکستان کو حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف کارروائی کرنے پر زور دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جو معلومات امریکا نے پاکستان کو فراہم کی ہیں وہ انفرادی ناموں سے آگے ہیں، جبکہ امریکا بھی پاکستان سے اسی طرح کی معلومات چاہتا ہے جو دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے فائدہ مند ہوں گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں دہشت گردوں کے معلومات کی فراہمی ان کی موجودگی سے بھی زیادہ آگے کی ہوں گی۔

وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق ان تنظیموں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ایک افغانستان میں دہشت گرد حملے کرنے والے، دوسرے پاکستان میں دہشت گرد حملے کرنے والے اور تیسرے وہ جن کی توجہ کشمیر پر مرکوز ہے۔

واشنگٹن کی جانب سے تیار کردہ فہرست میں صف اول حقانی نیٹ ورک ہے جس کے حوالے سے امریکا الزام عائد کرتا ہے کہ اس گروپ کی پاکستان میں مبینہ محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں، جہاں سے وہ افغانستان میں اتحادی افواج کو نشانہ بنانے اور افغانستان میں دہشت گردی کرنے کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

تاہم پاکستان امریکا کے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے اس کی سرزمین پر کوئی ٹھکانے موجود نہیں ہیں۔

امریکی فہرست میں جن تنظیموں کا ذکر کیا گیا ہے ان میں حقانی نیٹ ورک، حرکت الجماہدین، جیشِ محمد، تحریک طالبان پاکستان، جند اللہ، لشکرِ طیبہ، لشکرِ جھنگوی، حرکت الجہادِ اسلامی، جماعت الاحرار، جمعات الدعوۃ القرآن، طارق گدر گروپ، اسلامی انقلابی گارڈ گروپ، کمانڈر نظیر گروپ، بھارتی مجاہدین، اسلامی جہاد یونین، اسلامی موومنٹ ازبکستان، داعش خراصاں گروپ، القاعدہ برِ صغیر اور ترکستان اسلامک پارٹی موومنٹ شامل ہیں۔

حرکت الجماہدین کے حوالے سے امریکا کہتا ہے کہ اس گروپ کا اسامہ بن لادن اور عالمی دہشت گرد تنظیم القاعدہ سے رابطہ تھا جو کہ کشمیر میں اپنی کارروائیاں کرتے ہیں۔

امریکا کے مطابق حافظ سعید کی جماعت لشکرِ طیبہ اس وقت برِ صغیر کی سب سے بڑی، فعال اور منظم جماعت ہے جو کہ مبینہ طور پر 2001 میں بھارتی پارلیمنٹ پر حملے اور 2008 میں ممبئی میں دہشت گردی کے واقعے کی ذمہ دار ہے۔

لشکرِ جھنگوی کے بارے میں امریکا کا دعویٰ ہے کہ یہ دہشت گرد گروپ پاکستان میں فرقہ ورانہ کارروائیوں میں ملوث ہے جس میں زیادہ تر شیعہ برادری کے افراد مارے گئے۔

تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے بارے میں امریکا کہتا ہے کہ یہ گروپ اپنے سائے تلے خطے میں موجود دیگر دہشت گرد گروپوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے جو کہ پہلے پاکستان میں موجود تھا تاہم اب یہ افغانستان منتقل ہوگیا ہے، جبکہ امریکا کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی اپنی مرضی سے اس خطے میں جبراً شریعت نافذ کرنا چاہتی ہے اور امریکا اور اتحادی افواج کے خلاف لڑنے کے لیے دیگر دہشت گرد گروپوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کر رہی ہے۔


گزارش: اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ خبر پسند آئی ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

چین کے سعودی آرامکو حصص خریداری کی کوشش پر امریکہ کو تشویش

فارن پالیسی میگزین نے چین کی جانب سے سعودی آرامکو کے 5فیصد حصص خریدنے کے محرکات پر روشنی ڈالتے ہوئے واضح کیا کہ چین کی یہ کوشش امریکہ اور یورپ کیلئے خطرے کا الارم ہے۔

https://i0.wp.com/www.arabianoilandgas.com/pictures/gallery/Saudi%20Aramco.jpg

چین سعودی آرامکو کے حصص طویل المیعاد مقاصدکے تحت خریدنا چاہتا ہے ۔ اماراتی سرمایہ کار مشعل الجرجاوی نے بتایا کہ چین سعودی عرب کو اپنی کمپنیوں کی پیشکش کی اہمیت و افادیت پر قائل کرنے کی کوشش کر رہا ہے ۔چینی پیشکش کی بدولت سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان کو آرامکو کے 5فیصد حصص 2ٹریلین ڈالر میں فروخت کرنے کا ہدف پورا ہو گا جبکہ اس کی بدولت ’’ پیٹروڈالر‘‘ کا دھڑن تختہ کرنے کاچینی ہدف حاصل ہو گا۔

https://i0.wp.com/i.investopedia.com/content/daily_blog/chinas_foreign_exch/shutterstock_238510441yuan_dollar_rolls.jpg

چین چاہے گا کہ سعودی عرب آئندہ اسے خام پٹرول ڈالر کے بجائے چینی کرنسی’’ ین‘‘ میں فروخت کرے۔اس سے ڈالر پر انحصار ختم ہو گا اور چینی کرنسی کا بول بالا ہو گا ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین آرامکو کے حصص خرید کر 100برس بعد تک کے فوائد حاصل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے ۔


گزارش: اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ خبر پسند آئی ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

خطے میں مشترکہ اہداف کے لیے پاکستان کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں: امریکی وزیرخارجہ

امریکی وزیرخارجہ ریکس ٹلرسن مختصر دورے پر پاکستان پہنچے اور حکام سے ملاقات میں پاکستان کو خطے میں امن واستحکام اور مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے نہایت اہم قرار دے دیا۔

ریکس ٹلرسن نے اسلام آباد پہنچنے کے بعد وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وزیرخارجہ خواجہ آصف اور مسلح افواج اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہاں سے ملاقات کی۔

https://i.dawn.com/large/2017/10/59ef402b4e82c.jpg

وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بات کرتے ہوئے انھوں ںے کہا کہ پاکستان ‘خطے میں امن واستحکام اور گہرے معاشی تعلقات کے مواقع پیدا کرنے کے ہمارے مشترکہ اہداف کےلیےنہایت اہم ہے’۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پاکستان ‘دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے نتائج حاصل کیے ہیں اور امریکا کے ساتھ مل کر آگے بڑھنے اور بہترین تعلقات قائم کرنے کے لیے بھی پرعزم ہیں’۔

https://gdb.rferl.org/F5F0EF1B-E0FD-4E19-850D-7A98235180FA_w1023_r1_s.jpg

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ ‘امریکا یقین دہانی کرواسکتا ہے کہ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اسٹریٹجک حصہ دار ہیں اور آج پاکستان دنیا میں دہشت گردی کے خلاف سب سے بڑی جنگ لڑ رہا ہے’۔

انھوں ںے کہا کہ ‘ہم جن باتون پر متفق ہیں ان کو سراہتے ہیں اور رابطوں پر تحسین پیش کرتے ہیں’۔

ریکس ٹلرسن وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف کی دعوت پر پاکستان کا دورہ کررہے ہیں۔

خیال رہے کہ امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ کا یہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون اور تعلقات کی بحالی کے حوالے سے انتہائی اہمیت کا حامل تصور کیا جارہا ہے، جیسا کہ 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے نئی افغان حکمت عملی کے اعلان کے دوران پاکستان پر کی جانے والی تنقید کے باعث دونوں ممالک کے درمیان تعلقات ایک مرتبہ پھر انتہائی نچلی سطح پر چلے گئے تھے۔

گذشتہ روز امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے بگرام ایئر بیس پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، جنوبی ایشیا میں دہشت گردی کے خطرے سے بچنے کے لیے اپنے علاقائی اتحادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان کو کمزور کرنے کے لیے کچھ مخصوص درخواستیں کیں ہیں جن پر دورہ اسلام آباد کے دوران پاکستانی قیادت سے بات چیت کی جائے گی۔

واشنگٹن میں امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہم خطے کے دیگر ممالک سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ خطے میں کہیں بھی دہشت گردوں کو محفوظ پناہ گاہیں قائم نہ کرنے دیں جبکہ اس حوالے سے امریکا اعلیٰ سطح پر پاکستان کے ساتھ کام کر رہا ہے‘۔

ایک سوال کے جواب میں ریکس ٹلرسن کا کہنا تھا کہ امریکا نے پاکستان سے طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو موصول ہونے والی حمایت کے خلاف کارروائی سے متعلق مخصوص درخواستیں کی ہیں۔

یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان مصالحت کے عمل کو آگے بڑھانے کا فیصلہ دو ہفتے قبل وزیر خارجہ خواجہ آصف کے دورہ امریکا کے دوران امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ٹلرسن اور امریکا کے سیکیورٹی کے مشیر جنرل مک ماسٹر سے ملاقات کے بعد سامنے آیا تھا۔

https://upload.wikimedia.org/wikipedia/commons/thumb/d/d3/General_Zubair.jpg/220px-General_Zubair.jpg
جنرل زبیر محمود حیات

دو روز قبل پاک فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی جنرل زبیر محمود حیات کی امریکا کے دارالخلافہ واشنگٹن میں انسداد دہشت گردی پر منعقد انٹرنیشنل کانفرنس میں شرکت کے لیے وہاں آمد کے ساتھ دونوں ممالک کے درمیان ملٹری حکام کے مل بیٹھنے کی پھر سے امید بڑھ گئیں تھی۔

بات چیت کا تیسرا مرحلہ امریکا کے ایک اعلیٰ سطحی وفد کی اسلام آباد آمد کے بعد شروع ہوا جس میں امریکا کی جنوبی ایشیا اور افغانستان کے لیے نئی پالیسی، جس کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 21 اگست کو کیا گیا تھا، پر بات کی گئی تھی۔

واضح رہے کہ امریکا کے سیکرٹری دفاع جیمس میٹس نے گزشتہ مہینے اپنے ایک بیان میں پاکستان سے تعلقات میں بحالی کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ ’ہمیں لگتا ہے کہ ہم اس میں کامیاب ہوجائیں گے لیکن اگر اس میں ناکامی ہوئی تو امریکا کے پاس اب بھی بہت سے راستے موجود ہیں‘۔

شی جن پنگ کے سوشل ازم کا تصور پارٹی آئین میں شامل

چین کی حکمران جماعت کمیونسٹ پارٹی نے ملک کے صدر شی جن پنگ کو گزشتہ صدیوں کا طاقت ور ترین لیڈر مانتے ہوئے ان کے نام اور نظریے کو پارٹی کے آئین میں شامل کرلیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق کمیونسٹ پارٹی کی ایک اہم کانفرنس کے دوران نئے دور کی چینی خصوصیات کے حامل شی جن پنگ کے سوشل ازم کے تصور کو پارٹی آئین میں شامل کیا گیا۔

پارٹی آئین میں ترمیم کرتے ہوئے شی جن پنگ کی مسلح فوج پر مطلق حکمرانی، ان کی خارجہ پالیسی کے مزید فروغ اور ’ون بیلٹ ون روڈ‘ کے نام سے مشہور منصوبے کے بنیادی ڈھانچے کے اقدامات کو آئین میں شامل کیا گیا ہے۔

ون بیلٹ ون روڈ منصوبے کی مدد سے چین دیگر خطوں جیسے جنوب مشرقی ایشیا، وسطی ایشیا، افریقہ اور یورپ تک کے علاقوں سے روڈ، ریلوے اور بندرگاہوں کے ذریعے منسلک ہوجائے گا۔

شی جن پنگ نے پارٹی وفد سے ملاقات کے دوران کہا کہ چینی عوام کا مستقبل روشن ہے، اس وقت ہمیں زیادہ با اعتماد اور بافخر ہونا چاہیے جبکہ ہمیں اپنی ذمہ داری کا بھی احساس کرنا چاہیے۔

بیجنگ میں ایک آزاد سیاسی تجزیہ نگار زینگ لفان نے غیر ملکی خبر رساں ایجنسی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ہر طرح سے شی جن پنگ کا دورِ حکومت سنجیدگی سے شروع ہوا اور کامیابیوں کی جانب گامزن ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس سے قبل صرف چین کے بانی ماؤزے تنگ کا نام پارٹی نظریے میں شامل کیا گیا تھا جبکہ وہ زندہ تھے، تاہم شی جن پنگ کا نام پارٹی آئین میں شامل کر کے ہم ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں جو آج تک کسی نے نہیں کیا۔

شی نے اپنے تصور کو مرکزی طور پر پیش کیا جس کی مدد سے چین دورِ جدید کا ایک اہم سوشلسٹ ملک بننے کی راہ پر گامزن ہوا۔

شی جن پنگ نے 2021 میں پارٹی کی صد سالہ سالگرہ تک چینی معاشرے کو ایک ترقی یافتہ معاشرہ بنانے کا ہدف مقرر کیا ہوا ہے۔

چین اس وقت دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت ہے جبکہ انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) کے مطابق چین فی کس سالانہ آمدنی میں 79ویں نمبر پر موجود ہے۔

جیکی چن نے ‘رش آور 4’ کا اعلان کر دیا

مارشل آرٹ کے ماہر اور معروف ایکشن ہیرو جیکی چن 63 برس ہونے کے باوجود اپنی آنے والی کامیڈی ایکشن فلم ’رش آور 4‘ میں جاسوس انسپکٹر کے کردار میں نظر آئیں گے۔

خیال رہے کہ ’رش آور‘ سیریز کی پہلے تین فلمیں آچکی ہیں، سیریز کی آخری فلم 2007 میں آئی تھی، جس کی ایک دہائی بعد سیریز کی چوتھی فلم کی تیاریاں شروع کردی گئیں۔

رش آور سریز کی پہلی فلم 1998 میں ریلیز کی گئی

’رش آور‘ کی پہلی فلم 1998، دوسری 2011 اور تیسری 2007 میں ریلیز کی گئی تھی، اگرچہ چوتھی فلم کی ریلیز کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا، لیکن چوتھی فلم کی تیاری کے لیے ٹیم 10 سال بعد تیار ہوئی ہے۔

تاہم ابھی تک فلم کی شوٹنگ شروع کرنے میں کئی مشکلات درپیش ہیں، ان میں سے ایک مشکل جیکی چن کے ساتھ اداکار کرس ٹکر کی مصروفیات بھی ہیں۔

امریکی ریڈیو پاور ایف ایم 106 کے شو میں بات چیت کے دوران 63 سالہ ہانگ کانگ نژاد ہولی وڈ ایکشن ہیرو نے کہا کہ اگرچہ ان کے ساتھ اداکار کرس ٹکر ’رش آور 4‘ کے اسکرپٹ پر رضامند ہوگئے ہیں، تاہم ابھی تک ان کی جانب سے فلم کی شوٹنگ کے لیے مکمل رضامندی ظاہر کرنا باقی ہے۔

کرس ٹکر ان دنوں مختلف فلموں اور دیگر پروجیکٹس کی شوٹنگ میں مصروف ہیں، جس وجہ سے ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہے کہ وہ کب تک ’رش آور 4‘ کی ٹیم کوجوائن کریں گے۔

جیکی چن نے مزید بتایا کہ اس بار فلم کی کہانی مختلف ہوگی، چوتھی فلم میں منشیات کے اسمگلرز اور جعلی کرنسی جیسے موضوعات کو نہیں دکھایا جائے گا۔

انہوں نے بتایا کہ فلم کے اسکرپٹ کا پہلا ڈرافٹ تیار ہوچکا ہے، دوسرا رواں ماہ کے آخر تک انہیں مل جائے گا، جب کہ فلم کی شوٹنگ آئندہ برس شروع کیے جانے کا امکان ہے۔

Extra Large Movie Poster Image for Rush Hour 3 (#8 of 8)
رش آور سیریز کی تیسری فلم 2007 میں ریلیز ہوئی

جیکی چن نے اپنی عمر کو محسوس کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کرس ٹکر کو کہا ہے کہ وہ پہلے ہی عمر رسیدہ ہوچکے ہیں، اس لیے مزید بوڑھا ہونے سے پہلے ہمیں رش آور 4 کرنی چاہیے۔

خیال رہے کہ رش آور میں جیکی چن ہانگ کانگ نژاد ایک جاسوس کا کردار ادا کرتے آئے ہیں، جب کہ کرس ٹکر لاس اینجلس پولیس ڈیپارٹمنٹ (ایل پی ڈی) کے ایک جاسوس کے روپ میں نظر آتے ہیں۔

دو مختلف ممالک اور تہذیبوں کے جاسوس مل کر کئی مسائل کو حل کرتے نظر آتے ہیں۔

سیریز کی پہلی تینوں فلموں کی ہدایات بریٹ ریٹنر نے دی ہیں، مجموعی طور پر تینوں فلموں نے 85 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی کمائی کی۔

’پاکستان کو نئی امریکی پالیسی میں بھارتی کردار پر تشویش

وفاقی وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے افغانستان سے متعلق امریکا کی نئی پالیسی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام آباد کی اصل تشویش امریکا کے نئے منصوبے میں نئی دہلی کے کردار سے متعلق ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق امریکا میں پاکستان کے سفارت خانے میں میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کی جانب سے جنوبی ایشیا سے متعلق نئی پالیسی کے اعلان کے بعد پاک امریکا دو طرفہ تعلقات ایک نیا موڑ لے چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اگر ایک جانب امریکا کو افغانستان کے مستقبل کے بارے میں تشویش ہے تو پاکستان بھی خطے کے حوالے سے متعدد مرتبہ اپنی تشویش کا اظہار کرتا رہا ہے، ہمیں عمومی طور پر بھارت سے متعلق حکمت عملی پر تشویش ہے اور خصوصی طور پر بلوچستان کو غیر مستحکم کرنے کے حوالے سے بھارت کے اقدامات پر تشویش ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ جب تک افغانستان مستحکم نہیں ہوجاتا، خطے میں امن کے لیے ہمیں کوششیں جاری رکھنی چاہیے‘۔

انہوں نے زور دیا کہ ان مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے امریکا اور پاکستان کو مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم نے ملک سے تمام غیر ریاستی عناصر کے ٹھکانے ختم کردیئے ہیں تاہم اس وقت بھی ملک میں انٹیلی جنس کے تحت قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے کارروائیاں کی جارہی ہیں‘۔

خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے حال ہی میں افغانستان کے دورے کے موقع پر پاکستان کی جانب سے بھر پور تعاون کی پیش کش کی تھی، جہاں انہوں نے افغان صدر اشرف غنی، چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ اور دیگر افغان عہدیداروں سے ملاقاتیں کی تھیں‘۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کو افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں کی موجودگی پر تشویش ہے جہاں افغان حکومت کا عمل دخل نہیں اور یہ ملک کا 40 فیصد سے زائد حصہ ہے۔

وزیر خارجہ نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں ہونے والے دہشت گردی کے حملوں کی منصوبہ بندی افغانستان میں موجود دہشت گردوں کے بیس کیمپوں میں کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’میں یہ یقین دہانی کرانا چاہتا ہوں کہ پاکستان تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر خطے میں امن کے قیام کے لیے اقدامات کرتا رہے گا‘۔

گذشتہ روز واشنگٹن میں یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں خطاب کے دوران خواجہ آصف نے کہا تھا کہ ’دنیا بھر میں لاکھوں افراد دہشت گردی سے متاثر ہوئے، دہشت گردی نے دنیا بھر کو بہت جانی نقصان پہنچایا، پاکستان نے دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے اہم کردار ادا کیا، پاکستان میں جمہوری ادارے متحرک اور مستحکم ہورہے ہیں جبکہ پاکستان میں سیکیورٹی صورتحال کی بہتری سے معیشت بہتر ہوئی ہے۔‘

اس سے قبل وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف سے ملاقات کے بعد امریکا کے سیکریٹری آف اسٹیٹ ریکس ٹلرسن نے حکومتِ پاکستان کے مستقبل کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، پاکستان میں ایک مستحکم حکومت کا خواہاں ہے۔

ریکس ٹلرسن کے پاکستان اور امریکا کے تعلقات کے حوالے سے یہ ریمارکس واشنگٹن میں موجود پاکستانی مبصرین کے لیے تسکین کا باعث رہے لیکن اسلام آباد میں حکومت کے مستقبل کے حوالے سے تبصرے نے کئی لوگوں کے لیے خطرے کی گھنٹی بجادی تھی۔

اس سے قبل امریکا کے دورے پر موجود وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف نے نیویارک میں ایشیاء سوسائٹی کے ایک سیمنار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ‘اب امریکا پاکستان کو حقانی اور حافظ سعید کے حوالے سے ذمہ دار ٹھہرارہا ہے جبکہ یہ لوگ کھبی آپ کے لاڈلے تھے اور وائٹ ہاوس میں دعوتیں اڑایا کرتے تھے’۔

اس موقع پر پروگرام کے میزبان نے خواجہ آصف سے ماضی کو بھول کر مستقبل کی جانب دیکھنے کو کہا جس پر وزیر خارجہ نے جواب دیا کہ ‘ماضی کو بھولنا ممکن نہیں کیونکہ یہ ہمارے مستقبل اور حال کا ایک اہم حصہ ہے’۔

واضح رہے کہ خواجہ آصف نے یہ بیان ایک ایسے وقت میں دیا ہے جب رواں برس 21 اگست کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں افغانستان کے لیے نئی حکمت عملی کا اعلان کرتے ہوئے پاکستان پر طالبان کو مبینہ پناہ گاہیں فراہم کرنے کا الزام عائد کیا تھا جسے پاکستان نے مسترد کردیا تھا۔